شہزادیِ اسلام مالکہ دارلسلام حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا
سیدہ کائینات سردارخواتین جنت، سیدہ فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہاحضور اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم کی سب سے چھوٹی اور چہیتی صاحبزادی ہیں اور جنتی خواتین کی سردار ، اوراصل اہل بیت
کرام سےہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں اہلبیت کرام سے محبت کا حکم فرمایا ہے
قل لا اسئلکم عليه اجرا الا المودۃ فی القربی
ائے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم آپ فرما دیجئے ! میں تم سے اس پر کچھ اجر نہیں چاہتا ہوں بجز
قرابت داروں کی محبت کے
(سورہ شوریٰ:23)
ونیز ارشاد خدا وندی ہے
انما يريد الله ليذهب عنکم الرجس اهل البيت ويطهرکم تطهيرا
اللہ یہی چاہتا ہے کہ اے (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) اہل بیت ! تم سے ہر قسم کے
گناہ کا میل ( اور شک و نقص کی گرد تک ) دور کردے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر
بالکل پاک صاف کردے
( سورۃالاحزاب ۔ 33)
ولادت با برکت : آپ کی ولادتِ مبارکہ اعلانِ نبوت کے پہلے سال ہوئی، اور ایک روایت کے
مطابق اعلان نبوت سے پانچ سال قبل آپ کی ولادت بابرکت ہوئي
(سبل الھدی والرشاد،ج11،ص37)
القاب مبارکہ
آپ کے القاب مبارکہ یہ ہیں ۔ سیدۃ نساء اھل الجنۃ ، زھراء، بتول، بضعۃ الرسول، سیدہ ،
زاہدہ، طیبہ، طاہرہ وغیرہ۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا صورت و سیرت ، لب و لہجہ میں رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم
سے مشابہ تھیں۔ صبر و رضا کی تصویر تھیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر راست گو کوئی نہیں دیکھا۔
سادگی، حیا اور پرہیزگاری میں امت کی تمام خواتین کی سر تاج تھیں۔
مکے میں پیدا ہوئیں۔ بچپن اپنی والدہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے زیر تربیت گزرا، کھیلنا، کودنا اور باہر آنا جانا پسند نہ تھا۔ گھر میں ماں کے پاس ہی بیٹھی رہتیں۔ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ان صاحبزادی سے بہت پیار تھا۔ ہجرت کے دوسرے سال مدینہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نکاح ہوا۔ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے عزیزوں کی درویشی کا یہ عالم تھا کہ دو جہاں کے بادشاہ کی بیٹی کے جہیز میں ایک چارپائی، چمڑے کا ایک گدا جس میں کھجور کے پتے بھرے ہوئے تھے، مٹی کے دو گڑھے، ایک چھاگل، ایک مشکیزہ اور دو چکیاں تھیں۔ اسی سامان سے پوری عمر بسر کردی۔
رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا کہ میرے بعد خاندان میں سب سے پہلے تم آکر مجھ سے ملو گی۔ چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے صرف چھ مہینے بعد حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا صرف انتیس برس کی عمرمیں فوت ہوگئیں۔
امام حسن رضی اللہ عنہ اور امام حسین رضی اللہ عنہ آپ ہی کے صاحبزادے تھے اور یہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی تربیت ہی کا اثر تھا کہ ہمیشہ حق پر قائم رہے اور حق کے لیے جان دی
معجم کبیر طبرانی میں حدیث پاک ہے
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بن مَسْعُودٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أُزَوِّجَ فَاطِمَةَ مِنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضي اللہ عنہ حضور نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا: بیشک اللہ تعالی نے مجھے حکم دیا کہ میں فاطمہ (رضی اللہ عنہا )کا نکاح علی (رضی اللہ عنہ ) سے کرواؤں
(معجم کبیر طبرانی،حدیث نمبر: 10152)
اولاد امجاد : آپ کے بطن مبارک سے تین صاحبزادے
(1)حضرت سیدنا حسن رضی اللہ عنہٗ
(2)حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ اور
(3)حضرت سیدنا محسن رضی اللہ عنہٗ ہیں
اور تین صاحبزادیاں
(1)حضرت زینب رضی اللہ عنہا
(2)حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا، اور
(3)حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا ہیں ۔
وصالِ مبارک:
حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا وصالِ مبارک حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے وصالِ اقدس کے چھ ماہ بعد رمضان المبارک اورایک روایت کے مطابق تین ماہ بعد ماہ جمادی

Comments
Post a Comment