پاکستانی ٹیم کو آئی سی سی کی عالمی رینکنگ میں اپنی آٹھویں پوزیشن برقرار رکھنے کا اس سے اچھا موقع ہاتھ نہیں آ سکتا تھا جو اس نے ضائع کردیا۔
آسٹریلیا کی اس جیت کی بنیاد وکٹ کیپر میتھیو ویڈ نے رکھی جنھوں نے صرف 78 رنز پر پانچ وکٹیں گر جانے کے بعد شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے اپنی پہلی ون ڈے سنچری کے ذریعے ٹیم کا سکور مقررہ 50 اوورز میں 268 رنز نو کھلاڑی آؤٹ تک پہنچا دیا۔
جواب میں پاکستانی ٹیم صرف 176 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔
آسٹریلیا نے طویل قامت فاسٹ بولر بین سٹین لیک اور بگ بیش میں زبردست چھکے لگانے والے کرس لین کو ون ڈے کیپ دی۔
متنازع بیان سے اپنے کرکٹ بورڈ کو ناراض کرنے والے گلین میکسویل کی بھی واپسی ہوئی۔
پاکستانی ٹیم میں عمراکمل
دو سال کے انتظار کے بعد دوبارہ جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔کپتان سٹیو سمتھ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا لیکن مجموعی سکور کے 78 رنز تک آتے آتے آدھی ٹیم پویلین واپس ہو چکی تھی
۔محمد عامر نے اپنے تیسرے اوور میں لگاتار گیندوں پر پہلے وارنر کو سات رنز کے سکور پر بولڈ کیا اور پھر سمتھ کو وکٹ کیپر رضوان کے ہاتھوں صفر پر کیچ کرا دیا۔
پاکستانی بولرز اگلی تینوں وکٹیں حاصل کرنے کے لیے وکٹ کیپر محمد رضوان کے شکرگزار تھے۔
کرس لین نے محمد عامر کو ہیٹ ٹرک سے باز رکھا لیکن وہ ایک چھکے کی مدد سے 16 رنز بنانے کے بعد حسن علی کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔
اوپنر ٹریوس ہیڈ 39 اور مچل مارش چار رنز بنا کر عماد وسیم کے قابو میں آ گئے۔
میتھیو ویڈ اور گلین میکسویل نے چھٹی وکٹ کی شراکت میں 82 رنز کا اضافہ کیا۔
میکسویل سات چوکوں کی مدد سے 60 رنز بناکر حسن علی کی گیند پر مڈوکٹ پر محمد حفیظ کے ہاتھوں کیچ ہوگئے۔
محمد حفیظ نے پہلی سلپ میں محمد نواز کی گیند پر جیمز فاکنر کو بھی کیچ کر کے پویلین کا راستہ دکھایا لیکن میتھیو ویڈ کسی کے قابو میں نہ آئے۔
انھوں نےاپنے سامنے پیٹ کمنز اور مچل سٹارک کی وکٹیں گرتے دیکھیں لیکن اننگز کی آخری گیند پر اپنی سنچری مکمل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
ویڈ کے ناقابل شکست 100 رنز میں سات چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔
حسن علی 65 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کر کے سب سے کامیاب بولر رہے۔
پاکستانی ٹیم وقفے وقفے سے گرنے والی وکٹوں کے سبب کسی بھی موقع پر سٹیو سمتھ کے لیے خطرہ نہ بن سکی۔
شرجیل خان 18، محمد حفیظ چار، عمراکمل 17، محمد رضوان 21 اور عماد وسیم 29 رنز بنا سکے۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف لگاتار تین سنچریاں بنانے والے بابراعظم نے 33 رنز کے سکور پر سلپ میں آسان کیچ دے کر اپنی وکٹ گنوائی۔
کپتان اظہرعلی نویں اوور میں 12 رنز کے انفرادی سکور پر کریمپ پڑجانے کے سبب میدان سے باہر جانے پر مجبور ہوئے اور جب وہ محمد نواز کی وکٹ گرنے پر دوبارہ بیٹنگ کے لیے آئے تو بازی ہاتھ سے نکل چکی تھی۔
وہ کریز پر واپس آ کر اپنے سکور میں صرف 12 رنز کا اضافہ کر پائے۔
جیمز فاکنر 32 رنز دے کرچار وکٹیں حاصل کر کے سب سے کامیاب بولر رہے۔
Comments
Post a Comment